Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

یہ بے سکونی‘ اموات‘ خودکشیاں اور لڑائی جھگڑے

ماہنامہ عبقری - فروری 2017ء

ایک مرتبہ تمام گھر والے ٹی وی دیکھ رہے تھے کہ اچانک ہی اس میں آگ لگ گئی‘ سرونٹ کوارٹر کی چھت اچانک گر گئی اور نوکرانی اس میں دب گئی شدید زخمی حالت میں باہر نکالا جب صحت یاب ہوئی تو دوبارہ اس گھر میں نہ آئی۔ رات کو کوئی بھی شخص سکون سے سو نہیں سکتا

بلاوجہ طلاق دینے کا انجام
یہ کائنات ایک نظام کے تحت چل رہی ہے‘اللہ پاک نے ہرکسی کیلئے ایک اصول وضع کردیا ہے‘ جو بھی اس اصول سے انحراف کرے گا اسے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے‘ جو شخص بھی کسی سے بلاوجہ زیادتی ظلم کرے گا اسے اس کا حساب دینا ہوگا۔ یہ تمام واقعات ہمارے اردگرد پھیلے ہوئے ہیں مگر ہماری آنکھوں پر مصروفیت کی پٹی چڑھی ہوئی ہے اور ہم اللہ پاک کے آفاقی نظام کو نہ دیکھ سکتے ہیں اور نہ ہی سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس طرح کا ایک واقعہ ہمارے علاقہ میں پیش آیا کہ والد کی اعلیٰ عہدہ پر ملازمت تھی‘ ملازمت کے سلسلے میں والد کو اکثر گھر سےباہر رہنا پڑتا تھا۔ والد خود نیک اور نمازی تھا مگر مصروفیت کی وجہ سے اولاد کو وقت نہ دے سکا اور ان کی صحیح تربیت نہ کرسکا۔ اولاد کے معمولات کو نہ دیکھ سکا۔ اس کی سوسائٹی کو نہ پرکھ سکا۔ گھر میں دولت کی ریل پیل تھی‘ مگر باپ کا کنٹرول نہ تھا جس کی وجہ سےاولاد خودسر اور ضدی ہوگئی‘ بیٹے میں عجیب قسم کا احساس برتری پیدا ہوگیا۔ والد صاحب ریٹائر ہوکر گھر آئے تو اس نے گھر کا ماحول دیکھا تو گھر پر پابندیاں لگادیں کہ وقت پرگھر واپس آئیں‘ بتا کر جائیں‘ دوست کون کون ہیں؟ مگر اب دیر ہوچکی تھی‘ بیٹے کے ذہن میں یہ بات بیٹھ گئی کہ باپ اس کا مخالف ہے‘ کہیں جانے ہی نہیں دیتا اور باپ نے اس کی آزادی چھین لی ہے۔ بیٹا اب پچیس سال کا ہوگیا تھا اس سختی کی وجہ سے خاموش رہنےلگا باپ نے اس کی ولدہ سے مشورہ کیا کہ اس کی شادی کردی جائے۔ بیٹے کی مرضی کے بغیر ایک دینی گھرانے کی حافظ قرآن لڑکی سےشادی کردی گئی۔ بیٹا آزاد ماحول کا عادی تھا‘ بیوی صوم صلوٰۃ کی پابند تھی‘ اس وجہ سے آپس میں ذہنی ہم آہنگی پیدا نہ ہوسکی جس کی وجہ سے لڑکا زیادہ تر باہر وقت گزارنے لگا۔ کیونکہ یہ بات والد کے مزاج کےخلاف تھی اس لیےاس نے پہلےبیٹے کو پیار سے سمجھانے کی کوشش کی بیٹا باز نہ آیا۔ پھر والد نے سختی کی تو بیٹا بھی ضد پر اتر آیا۔ والد کو بہو سے ہمدردی تھی جب بھی بات ہوتی تو والد بہو کی طرفداری کرتا۔ اس بات سے بیٹا مزید چڑجاتا تھااور آئے روز لڑائی جھگڑے شروع ہوگئے۔ ایک دن بیٹا دیر سےگھرآیا والد انتظار میں بیٹھا تھا۔ والد نے سخت سست کہا تو بیٹا بھی طیش میں آگیا اور والد کے سامنے بدتمیزی کرنے لگا‘ بہو آگئی‘ سارے اکٹھے ہوگئے‘ والد نے غصہ میں کہا کہ نکل جاؤ میرے گھر سے‘ بیٹے نے بھی غصہ میں کہا کہ اگر آپ مجھےگھر سے نکال رہے ہیں تو بہو آپ کو پیاری ہے‘ اس لیے میں اپنی بیوی اور آپ کی بہو کو طلاق، طلاق، طلاق دیتا ہوں۔ اور ناراض ہوکر گھر سے چلا گیا۔ اب والد کو احساس ہوا ہے کہ یہ تو بہت بڑا نقصان ہوگیا ہے‘ بیٹا بھی گیا اور بہو بھی گئی‘ بہو کےوالدین کو جب پتہ چلا تو وہ آکر اپنی بیٹی کو لےکر چلے گئے کہ اسے اب طلاق ہوچکی ہےاس لیےہم اسےآپ کےگھر نہیں رکھیں گے‘ بہو کے والد نے کہا کہ آپ کےبیٹے نے بلاوجہ طلاق دی ہے اللہ کے غضب کو دعوت دی ہےاور انجام کیلئے تیاررہیں۔ بیٹے کومنا کر گھر لے آئے‘ چند دن بعد گھر میں عجیب وغریب واقعات ہونا شروع ہوگئے۔ گھر میں عجیب قسم کی وحشت محسوس ہوتی اور چند منٹ بھی اس گھرمیں گزارنا محال ہوتا‘ ایک مرتبہ تمام گھر والے ٹی وی دیکھ رہے تھے کہ اچانک ہی اس میں آگ لگ گئی‘ سرونٹ کوارٹر کی چھت اچانک گر گئی اور نوکرانی اس میں دب گئی شدید زخمی حالت میں باہر نکالا جب صحت یاب ہوئی تو دوبارہ اس گھر میں نہ آئی۔ رات کو کوئی بھی شخص سکون سے سو نہیں سکتا کیونکہ کسی کے رونے کی مسلسل آوازیں آتی رہتی ہیں۔ سچ ہے کہ جس شخص نے بھی اپنی اولاد پر توجہ نہ دی اور اللہ کے حکم کی خلاف ورزی کی اس نے اللہ کے غضب کو للکارا اور اسے بھگتنا ہی پڑے گا اور کسی کو بلاوجہ طلاق دینا اللہ کی ناراضگی کو مول لینا ہے۔ (سید واجد حسین بخاری ایڈووکیٹ‘ احمدپور شرقیہ)
تمام دولت لے لو‘ سکون کا ایک پل دے دو
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں قارئین عبقری کو آج بتانا چاہتی ہوں کہ دولت جائیداد‘ کاریں‘ بنگلے کوئی چیز نہیں اصل چیز سکون ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ کوئی میری ساری دولت لے لے مگر مجھے چند لمحات کیلئے سکون دے دے۔ مگر مجھے آج تک کوئی ایسا نہیں ملا۔ مختصراً عرض کرتی ہوں کہ میرے والد بہت دولتمند‘ جائیداد والے ہیں‘ اپنا بزنس تھا‘ زندگی میں اتنی دولت جائز و ناجائز طریقے سے اکٹھی کی کہ شہر کے سب سے زیادہ بااثر شخصیات میں نام ہوتا ہے۔ سود کا کاروبار بھی کرتے رہے اور اب بھی جبکہ بوڑھے ہوچکے ہیں خوب دولت کمارہے ہیں۔ اصل چیز جو بتانا چاہتی ہوں کہ اتنی دولت ہے کہ ہمیں خود نہیں معلوم کہ ہمارے پاس کتنی دولت ہے اور کہاں کہاں سےآرہی ہے مگر گھر میں سکون نام کی چیز نہیں‘ ہروقت لڑائی جھگڑے‘ بے سکونی۔ میرے ایک چھوٹے بھائی نے مسائل سے تنگ آکر خودکشی کرلی۔ میری شادی سے پہلے میری بھابھی نے مسائل سے تنگ آکر خودکشی کرلی۔ پھر میرے دو کزن ایکسیڈنٹ میں وفات پاگئے۔ میرے خاوند اچانک ہارٹ اٹیک سے چل بسے۔ میرے ایک کزن کے جوان بیٹے نے کنپٹی پر گولی مار کر خودکشی کرلی۔ ابھی اس کی موت کو چھ ماہ گزرے تھے کہ اس کی ماں فوت ہوگئی۔کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہر خوشی سے پہلے ہمارے گھر میں ایک ماتم ہوجاتا ہے۔ موت زندگی اللہ کے اختیار میں ہے مگر یہ بے سکونی‘ اموات‘ خودکشیاں‘ ہروقت لڑائی جھگڑے صرف اور صرف حرام کی کمائی کا شاخسانہ ہے اور کچھ نہیں۔ ہم نے اپنے باپ کو لاکھ سمجھایا ہے کہ اب بھی وقت ہے سب بُرے کام چھوڑ دیں‘ حرام کی کمائی کو آگ لگادیں‘ مگر ان کی سمجھ میں اب بھی نہیں آرہا۔ کیا کبھی میری زندگی میں بھی سکون آپائے گا۔ کیا ہم بھی کبھی کوئی خوشی مناسکیںگے۔ مجھے لگتا ہےکہ کبھی نہیں‘ کیونکہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے جنگ کرنے والے ہمیشہ برباد ہی ہوتے ہیں۔ (پوشیدہ) ایک علاقے کا مشہور چور تھا‘ بہت سارے اس کو چوری کرنے کے گُر آتے تھے‘ چوروں کی نانی کہلاتا تھا یا ماسٹر کہیں تو بھی بجا۔ لیکن جب بھی اس نے چوری کی اس نے اس سے کچھ نہ کھایا نہ کھلایا۔ اصل میں اس کے پیچھے اس کی ماں کی بددعا تھی‘ وہ کہتی تھی کہ اللہ کرے گا کہ چوری تیرے ہاتھ نہ لگے گی‘ چوری کرکے تو گھر پہنچے گا ہی تو چیزوں کے مالک بھی تیرے گھر پہنچیں گے۔ لوگ کہتے ہیں کہ ایسا ہی ہوا تھا ہر مرتبہ چوری پکڑی گئی۔ بالآخر اس کو ہربار سزا ہوئی اور اس نے تنگ آکر مزدوری شروع کردی۔ (پوشیدہ)
چند عجیب اور عبرتناک واقعات
ہمارے سندھ کے ایک مشہور نعت خواں ہیں‘ ماشاء اللہ ان کو اللہ نے بہت خوش الہانی سے نوازا ہے‘ وہ اکثر مختلف علاقوں میں جاتے ہیں‘ ان سے میری اکثر ملاقاتیں ہوتی ہیں انہوں نے چند عجیب اور عبرتناک واقعات سنائے جو میں قارئین عبقری کی نذر کررہا ہوں:۔
باپ کی بددعا: ہمارے ایک جاننے والے تھے ان کا اکلوتا بیٹا تھا وہ اپنا زیادہ وقت اوباشوں کے ساتھ گزارتا تھا‘ رات کو دیر سے گھر آتا تھا باپ بہت سمجھاتا تھا کہ جلدی آیا کرو‘ لیکن وہ اپنی ضد پر کھڑا‘ روزانہ والد کو پریشان کرکے رکھتا تھا۔ ایک بیٹا حسب معمول دیر سے گھرآیا تو والد نے کہا کہ بے شرم! کتنی بار سمجھایا ہے کہ مغرب کے فوری بعد گھر واپس آجایا کرو‘ تو سنتا ہی نہیں۔ والد نے اتنا کہا اور بیٹے نے باپ کو تھپڑ مار دیا‘ والد نے بیٹے کا یہ رویہ دیکھا تو بہت زیادہ رویا اور روتے ہوئے ہاتھ اٹھائے اور بولا: اے اللہ! اس کو ابھی سزا دے‘ صبح بھی نہ ہونے دے۔ بس قدرت کا انتقام حرکت مٰں آگیا۔ باپ کے دل سے نکلی دکھ سے بھری بددعا نے کام کردکھایا۔ اسی وقت اس لڑکے کے دماغ میں درد شروع ہوگیا۔ شدت اختیار کرتا گیا۔ بہت بڑی چیخیں لگارہا تھا۔ صبح کو اس کو ہسپتال داخل کیا گیا جب ٹیسٹ کرائے گئے تو کینسر ظاہر ہوا‘ آٹھ دن تک تڑپتا رہا اور بالکل اسی طرح تڑپتے تڑپتے انتقال کرگیا۔ (سلیم کنڈیارو)

 

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 483 reviews.